شیخوپورہ نیوز:شیخوپورہ(محمد طلال سے)وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی اور کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا کی خصوصی ہدایت پر ڈپٹی کمشنر/چیئرمین بہبود فنڈ بورڈ شیخوپورہ ڈاکٹر وقار علی خان کی زیر صدارت بہبود فنڈ بورڈ کا اہم اجلاس ڈپٹی کمشنر آفس کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں گذشتہ 5 سال سے فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث زیر التواء سرکاری ملازمین کے بچوں کے تعلیمی وظائف ، ریٹائرڈ و معذور ملازمین کے اہلخانہ کی ماہانہ امداد ، شادی گرانٹ اور متوفی ملازمین کے کنبوں کی تجہیز و تکفین کے 5 ہزار 926 کیسز کی مکمل جانچ پڑتال کے بعد مجموعی طور پر 20 کروڑ 82 لاکھ 1 ہزار 900 روپے کے فنڈز کے اجراء کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل عثمان جلیس ، ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن ، محکمہ صحت تعلیم اور دیگر متعلقہ ضلعی افسران بھی اجلاس میں موجود تھے۔ ضلعی بہبود فنڈ بورڈ کے اجلاس میں شادی گرانٹ کے 1 ہزار 981 کیسز کے لۓ 9 کروڑ 91 لاکھ ، تجہیز و تکفین کے 1 ہزار 234 کیسز کے لۓ 3 کروڑ 93 لاکھ 65 ہزار ، ماہانہ امداد کے 980 کیسز کے لۓ 2 کروڑ 90 لاکھ 57 ہزار 900 اور تعلیمی وظائف کے 1 ہزار 731 کیسز کے لۓ 4 کروڑ 67 لاکھ 9 ہزار روپے کے فنڈز کے اجراء کی منظوری دی گئی۔ ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر وقار علی خان نے کہا کہ 2018 سے سرکاری ملازمین کی شادی گرانٹ ، تجہیز و تکفین ، ماہانہ امداد اور تعلیمی وظائف کے 7 ہزار 773 کیسز التواء کا شکار تھے ، جس کے باعث سرکاری ملازمین اور مستحق افراد کو مشکلات کا سامنا تھا۔ اجلاس میں 5 ہزار 926 درخواستوں کی منظوری کے بعد فنڈز کا اجراء کر کے رقوم کو درخواست گزاروں کے اکاؤنٹس میں فوری منتقل کر دیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ بہبود فنڈ بورڈ کے اگلے اجلاس میں تعلیمی وظائف کے مزید 1 ہزار 847 کیسز کو زیر غور لایا جائے گا اور جانچ پڑتال و فنڈز کی منظوری کے بعد رقوم کو درخواست گزاروں کے اکاؤنٹس میں منتقل کر دیا جائے گا۔ حکومت سرکاری ملازمین اور ان کے بچوں کی فلاح و بہبود کیلئے تمام ممکنہ وسائل مہیا کر رہی ہے۔ سرکاری ملازمین اور ان کے بچوں کی فلاح و بہبود کے کیسز میں غیر ضروری تاخیر کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ ڈپٹی کمشنر نے ہدایت کی کہ بہبود فنڈ بورڈ کے اجلاس باقاعدگی سے منعقد کیے جائیں۔ فنڈز کے اجراء کا عمل بر وقت مکمل کر کے درخواست گزاروں کو جلد از جلد رقم کی ادائیگی کی جائے کی جائے اور متعلقہ محکموں کے افسران آئندہ اجلاس میں زیر التواء کیسز نمٹا کر کلیئرنس سرٹیفکیٹ ہمراہ لائیں۔
0