کالم : بلاول ۔ بے نظیر کا بیٹا ہے بہادر تو ہوگا
تحریر : محمد ریاض ایڈووکیٹ
پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نےاقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران انڈین وزیر خارجہ جے ایس شنکر کے پاکستان کودہشت گردی کا مرکز اورالقاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی مہمان نوازی کرنے کے بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ کہ اسامہ بن لادن مر چکا ہے لیکن گجرات کا قصائی آج بھارت کا وزیراعظم ہے جس پر وزیراعظم بننے سے پہلے امریکہ میں داخلے پر پابندی تھی۔بلاول بھٹو کے اس بیان نے پوری دنیا کی توجہ اک مرتبہ پھر پاک بھارت تعلقات پر مرکوز کردی ہے۔ خصوصا بھارتی حکام کے ایوانوں میں صف ماتم بچھ چکی ہے۔ بلاول بھٹو کے بیان نے بھارتی حکمران جماعت کی حالت خشکی پر بِن پانی ترپتی ہوئی مچھلی جیسی کردی ہے۔ بھارتی وزیرخارجہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے بلاول بھٹو نےتفصیلی بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خود دہشتگردی سے متاثرہ ریاست ہے ۔انھوں نے کہا کہ میں پاکستان کا وزیرِ خارجہ ہوں اور میں بطور محترمہ بینظیر بھٹو کے بیٹا ہونے کے دہشت گردی سے براہ راست متاثر ہوا ہوں۔سیاست دان، سول سوسائٹی اور پاکستان کا عام آدمی دہشتگردی سے متاثر ہوا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف جب پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ تھے تو ان کے وزیرِ داخلہ (شجاع خانزادہ) دہشتگرد حملے میں مارے گئے تھے۔ ہم نے دہشتگردی کے باعث بھارت سے کہیں زیادہ زندگیاں گنوائیں ہیں، ہم کیوں چاہیں گے کہ ہمارے اپنے لوگ متاثر ہوں، ہم بالکل ایسا نہیں چاہتے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ بدقسمتی سے بھارت ایسی صورتحال میں ہے جہاں اس کے لیے مسلمان اور دہشتگرد (ساتھ ساتھ کہنا) بہت آسان ہے۔اور وہ بہت آسانی سے اس لکیر کو دھندلا دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں جہاں میرے جیسے لوگوں کو دہشتگردوں کے ساتھ ملایا جاتا ہے بجائے ان لوگوں کے جو ایک عرصے سے دہشتگردی سے لڑ رہے ہیں اور مسلسل ایسا کر رہے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مسلسل اس فلسفے کو فروغ دیا جاتا ہے اور یہ صرف پاکستان میں نہیں بلکہ انڈیا میں بھی مسلمانوں کے ساتھ ہو رہا ہے۔ہم اگر پاکستانی مسلمان ہیں تب بھی ہم دہشتگرد ہیں اور اگر ہم انڈین مسلمان ہیں تب بھی ہم دہشتگرد ہیں۔انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو آرے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ گجرات کا قصائی اب کشمیر کا قصائی بھی ہے۔بلاول بھٹو نے بھارتی جنتا پارٹی اور اسکی انتہا پسند ذیلی تنظیم آر ایس ایس کے حوالے سے تفصیل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ تنظیم ہٹلر کی ایس ایس سے رہنمائی لیتی ہے۔ میں گذشتہ روز بھارتی وزیرِ خارجہ کو اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ساتھ مل کر گاندھی کے مجسمے کا افتتاح کرتا دیکھ رہا تھا اور اگر انڈیا کے وزیرِ خارجہ کو بھی اتنا ہی معلوم ہے جتنا مجھے ہے تو انھیں معلوم ہو گا کہ آر ایس ایس گاندھی، ان کے نظریہ اور ان کے منشور پر یقین نہیں رکھتی۔بلاول کا مزید کہنا تھا کہ آر ایس ایس گاندھی کو انڈیا کا بانی نہیں سمجھتی، وہ ایک ایسے دہشتگرد کو ہیرو سمجھتے ہیں جس نے گاندھی کو قتل کیا تھا۔انڈیا کے اندر کون دہشتگردی کو فروغ دیتا ہے، کیا پاکستان ایسا کرتا ہے؟ اس بارے میں آپ گجرات کے لوگوں سے پوچھیں وہ کہیں گے کہ ایسا ہمارے وزیرِ اعظم کرتے ہیں۔ کشمیر کے لوگوں سے پوچھیں تو وہ کہیں گے کہ گجرات کا قصائی اب کشمیر کا قصائی بھی ہے۔بھارتی وزیرخارجہ کے پاکستان کو دہشتگردوں کا حامی قرار دینے والے احمقانہ بیان پر بلاول بھٹو نے بھرپور ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مودی آرایس ایس کا وزیراعظم ہے اور آپ آرایس ایس کے وزیرخارجہ۔بھارتی حکمرانوں کی دہشتگردی کے حوالہ سے دوغلی پالیسی کو مزید بے نقاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ نے انکشاف کیا کہ اپنی الیکشن مہم کے لیے وزیرِ اعظم مودی اور ان کی حکومت نے اپنے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے ایسے افراد کو معافی دی ہے جنھوں نے مسلمانوں کے خلاف ریپ جیسے جرائم کیے تھے، جنھوں نے گجرات میں خواتین کا گینگ ریپ کیا تھا۔ان ریپ کرنے والے دہشتگردوں کو انڈیا کے وزیرِ اعظم نے معافی دی۔ یہ اصل سچ ہے۔بلاول بھٹو کا شمار پاکستان کے کم عمر ترین وزراء خارجہ میں ہوتا ہے ۔ بھارتی حکمرانوں کے احمقانہ بیانہ کے برخلاف منہ توڑ جواب دینے پر بلاول بھٹو نے اپنی سفارتی صلاحیتوں کو منواتے ہوئے دنیا کو یہ باآور کروانے کی بھرپور کوشش کی ہے کہ پاکستان جنوبی ایشیاء میں امن کا داعی ہے اور پاکستان خود بھارتی دہشت گردی کا شکار رہا ہے۔ یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت ایک ماہ کے لیے انڈیا کے پاس ہے۔ اس دوران بلاول بھٹو نےمسئلہ کشمیرپر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد پر عمل درآمد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ کشمیر میں امن لانے کے لیے اپنے عزم کو ثابت کریں۔ بلاول بھٹو کے حالیہ بیانات پر سوشل میڈیا پرانکی بھرپورتعریف کی جارہی ہے ۔ دلیرانہ موقف پر بلاول بھٹو کو اپنی والدہ بے نظیر بھٹو اور نانا ذوالفقار علی بھٹو کا عکس اور سیاسی جانشین قرار دیا جارہا ہے۔ بلاول بھٹو کی جانب سے نریندر مودی کو گجرات کا قصائی کہنے پر بی جے پی کی جانب سے بلاول بھٹو کے خلاف بھارت میں ملک گیر احتجاج کیا گیا۔بی جے پی کے کارکنوں نے دہلی، مہاراشٹر اور اتر پردیش سمیت کئی ریاستوں میں بلاول بھٹو زرداری کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے۔مظاہرین کی جانب سے پاکستان کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے بلاول بھٹو کے پتلے بھی نذر آتش کیے گئے۔ بندہ ناچیز کی رائے میں بی جے پی کی جانب سے بلاول بھٹو کے خلاف بھارت بھر میںاحتجاج نے بلاول بھٹو کی سفارتی کامیابیوں کو پوری دینا میں نمایاں کردیا ہے۔ بلاول بھٹو کے بارے میں یہ کہنا ہی کافی ہوگا کہ بے نظیر بھٹو کا بیٹا ہے بہادر تو ہو گا۔